“بائیو سائیکوسوشل ماڈل کی تاریخ”
بائیو سائیکوسوشل ماڈل حیاتیات، نفسیات اور سماجی اصولوں کو استعمال کرتے ہوۓ بیماری اور صحت کے درمیان تعلق اور فرق کو بیان کرتا ہے۔ یہ ماڈل ان تین اہم فیکٹرز کے درمیان موجود تعامل کو استعمال کرتے ہوۓ بتاتا ہے کہ بیماری کیوں اور کیسے ہوتی ہے اور یہ تین فیکٹرز کیسے بیماری یاں صحت پر اثر انداز ہوتے ہیں۔یہ ایک متحرک تعامل (dynamic interplay) نہ صرف بیماری کی تشخیص کرتا ہے بلکہ معالج کو یہ بھی بتاتا کہ کہ بیماری کا علاج کیسے ممکن ہے اور اس بیماری کے اثرات کیا کیا ہیں۔ یہ ماڈل پیشہ ور افراد کی حوصلہ افزائی کرتا ہے کہ وہ کسی فرد کی ذہنی صحت کے بارے میں مزید وسیع معلومات کے لیے حیاتیات، نفسیات اور سماجی ماحول کے درمیان مختلف رابطوں پر غور کریں۔
“Founder of Model”
یہ ماڈل 1977ء میں یونیورسٹی آف روچیسٹر (University of Rochester) میں میڈیسن اور سائکاٹری کے مشہور پروفیسر “جارج اینجل” (George Engel) نے پیش کیا۔ ڈاکٹر اینجل نے یہ ماڈل بائیومیڈیکل ماڈل کو مسترد کرتے ہوۓ پیش کیا کیونکہ ڈاکٹر جارج اینجل کا کہنا تھا کہ یہ ماڈل محدود علم پر منحصر ہے۔
اس ماڈل کو مسترد کرنے کی بڑی وجہ یہ نقطہ تھا کہ:
(1) اس ماڈل میں بیماری کی تشخیص کے لئے صرف حیاتیاتی پہلوؤں کو مد نظر رکھا گیا تھا.
(2)دوسرا تنقیدی نقطہ یہ اٹھایا جاتا تھا کہ بائیومیڈیکل ماڈل بیماری کی تشخیص کے دوران اس بات کا ہامی تھا کہ دماغ جسم سے الگ ہے۔ بیماری کا تعلق جسم سے ہے دماغ سے نہیں۔
بائیوسائیکوسوشل ماڈل ایک انقلابی تصور (Revolutionary concept) تھا اور اس نے ڈاکٹروں کو طبی دیکھ بھال کے ساتھ ساتھ فرد کی صلاحیتوں، کرداروں اور ذمہ داریوں جیسی چیزوں کو دریافت کرنے میں بھی رہنمائی کی۔ اس ماڈل کا وسیع اطلاق نفسیات کے میدان میں ہوتا ہے لیکن اس ماڈل کی مضبوط بنیادوں کی بنیاد پر یہ دوسری فیلڈز میں بھی ہوتا ہے جیسے کہ میڈیسن میں اور اسی طرح سوشل ورک میں بھی اس ماڈل نے اپنی اہمیت کا لوہا منوایا ہے۔
“بائیو سائیکو سوشل ماڈل کیا ہے”
اس ماڈل کو سمجھنے سے پہلے اس بات پر غور کرتے ہیں کہ یہ ماڈل اڈوپٹ کرنے کی ضرورت کیسے محسوس ہوئی، اس کے لئے ہم چند سوالوں پر غور کرتے ہیں۔
(1) ہم کیسے جان سکتے ہیں کہ ڈپریشن یاں انزائیٹی ہونے کی کیا وجہ ہے؟
(2) ڈپریشن اور انزائیٹی ہونے میں کونسے عوامل کردار ادا کرتے ہیں؟
جب ان سوالوں پر غور کیا گیا تو پھر کسی ایسے ماڈل کی ضرورت محسوس ہوئی جو بیماری میں ملوث عوامل کو سمجھنے میں مدد دے۔
جب سائیکالوجسٹس نے اس ماڈل کو اڈوپٹ کیا تو وہ یہ سمجھنے کے قابل ہوۓ کہ کسی بھی نفسیاتی مرض میں مبتلا مریض پر مختلف فیکٹرز اثر کر سکتے ہیں، جیسا کہ نفسیاتی عادضہ جینیاتی ہو سکتا، جذبات کو قابو نہ کر پانا اور ماحولیاتی سٹریس وغیرہ، ان تمام سوالوں کے جواب اس ماڈل کے ذریعے تلاش کرنا ممکن ہوا۔ حیاتیاتی، نفسیاتی اور سماجی عوامل کیسے بیماری کی وجہ بنتے ہیں اور ان عوامل کے کیا اثرات ہیں بائیو سائیکو سوشل ماڈل ان تمام پہلوؤں کو بہترین طریقے سے سمجھنے کے قابل بناتا ہے۔
“The Three Aspects of the Biopsychosocial Model”
“بائیو سائیکوسوشل ماڈل کے تین پہلو”
“(1) Biological Factors”
“حیاتیاتی عوامل”
”بائیولوجیکل فیکٹرز” سے مراد وہ حیاتیاتی اجزاء ہیں جو صحت کو متاثر کرتے ہیں۔ اس میں جینیات، نیورو کیمسٹری، جسمانی صحت، یا ادویات کے اثرات شامل ہیں۔
مثال کے طور پر، اگر کسی انسان کو پتہ چلتا ہے کہ اسے ایک بیماری ہے جو بغیر دیکھ بھال کے بتدریج بگاڑ پیدا کر سکتی ہے اور وہ آزادانہ طور پر اپنی زندگی گزارنے کے قابل نہیں ہے ۔ یہ مرض نہ صرف اس کی جسمانی صحت کو متاثر کرے گا بلکہ یقینی بات ہے کہ اس سے نفسیاتی اثرات بھی سامنے آئیں گے۔ اسی لئے اس ماڈل نے اس نقطہ کو اٹھایا تھا کہ حیاتیاتی عنصر نفسیاتی پہلوؤں کو بھی متاثر کرتے ہیں، جیسے کہ بیماری میں مبتلا انسان صحت مند ہوتے ہوۓ اور بیماری میں مبتلا ہو کر زندگی کو کس طرح دیکھتا ہے۔اس سوچ کے آتے ہی وہ ذہنی تناؤ کا شکار بھی ہوتا ہے جس سے مزید مسائل جنم لیتے ہیں۔
” (2) Psychological Factors”
“نفسیاتی عوامل”
”سائیکو جیکل فیکٹرز” سے مراد وہ نفسیاتی اجزاء ہیں جو خیالات، جذبات اور طرز عمل (Behaviors) جیسے فیکڑز کو ظاہر کرتے ہیں۔ ان فیکٹرز میں سیکھنے کی مہارت (learning)، مقابلہ کرنے کی مہارتیں (coping skills)، مزاج (temprament) اور عقائد (beliefs) شامل ہیں۔
مثال کے طور پر، وہ انسان جو بیماری میں مبتلا یے وہ اس بات سے خوفزدہ ہے کہ آیا وہ صحت مند ہو گا یاں نہیں اس سوچ سے پریشانی پیدا ہو جاتی ہے۔ اس کا خوف اور منفی خیالات اس کی بیماری پر قابو پانے کی صلاحیت کو متاثر کرتے ہیں۔ دوسری طرف، اس شخص میں بیماری کی تشخیص کے بعد اس کا سب سے بڑا خوف یعنی وہ کیا کرنا چاہتا ہے اور کیا کرے گا یہ ظاہر ہو جاتا ہے۔ ان نفسیاتی ع عوامل کے اس امتزاج سے اس کی مجموعی صحت پر مثبت یا منفی اثر پڑ سکتا ہے۔ اس لئے بیماری صرف حیاتیاتی عوامل کی وجہ سے نہیں ہوتی بلکہ نفیساتی عوامل کا کردار بھی بہت اہم ہے۔
“(3) Social Factors”
“سوشل/ سماجی فیکٹرز”
”سوشل /سماجی فیکٹرز” سے مراد کسی کا سماجی ماحول ہے۔ اس میں ہم مرتبہ تعلقات (peer relationship)، خاندانی حرکیات (family dynamics)، سماجی اقتصادی حیثیت (socioeconomic status) ، اور کام کے حالات (working situation) جیسے اجزاء شامل ہیں۔
مثال کے طور پر، بیماری میں مبتلا انسان کے پاس اپنی حالت میں بہتری لانے کے لیے وسائل نہیں ہیں۔ اس کے پاس اپنے وسائل کی کمی کو پورا کرنے کے لئے مشکل ترین کام ہے جو کہ بیماری کی حالت میں سرانجام دینا مشکل ہے۔ اس کی شریک حیات بھی جو کام کرتی ہو وہ گزر بسر کے لئے نہ کافی ہو اور اس کے تین بچے ہیں۔ اس کے ساتھ روزمرہ کی ذمہ داریوں میں مدد کرنے کے لیے آس پاس کوئی نہ ہو جو زمہ داریوں کو پورا کرے تاکہ وہ علاج پر توجہ دے سکے۔
یہ یاد رکھنا ضروری ہے کہ بائیو سائیکوسوشل ماڈل کے اندر تعاملات چکراتی (cyclical) ہو سکتے ہیں۔
مثال کے طور پر، ایک سماجی عنصر جیسا کہ رشتوں کا فقدان (lack of relationship) کسی نفسیاتی عنصر کو متاثر کر سکتا ہے جیسے کہ اپنے آپ کو نا کام تصور کرنا، خود قابل قدر مسائل پھر تنہائی کا باعث بن سکتے ہیں، جو سماجی تعلقات کے اصل عنصر کو مزید متاثر کرے گا۔ بہت سے حیاتیاتی، نفسیاتی اور سماجی عوامل کے درمیان یہی جڑے ہوئے تعاملات ممکن ہوں گے