سپنوں  کا  سنسار


 وہ سوال جو  ہزاروں سالوں سے انسانی شعور کے دروازے پر مسلسل دستک دے رہا ہے جو صدیوں سے اہلِ فکر کیلئے معمہ رہا ہے ۔ یہ وہ پہیلی ہے جس کو  بڑے دانشوروں اور عظیم فلاسفرز نے سمجھنے میں اپنی  فکری قوتیں لگا دیں ۔ لیکن یہ گتھی آج بھی تقریباً اتنی ہی الجھی ہوئی ہے جتنی چند صدیاں پہلے تھی۔ مذہب نے بھی خوابوں کو ایک نئے رنگ سے پیش کیا تمام ادیانِ دہر کی خوابوں اور اسکی حقیقت کے بارے میں رائے جتنی ایک دوسرے سے مختلف ہے اتن ہی اس میں یگانگیت کا پہلو بھی مضمر ہے۔ یعنی تمام مذاہب خواب کی نسبت خدا کے ساتھ جوڑنے میں پیش پیش رہے ہیں ۔ موجودہ سائنیسی دور میں تغیر افکار کی منطقی و سائنسی فضاؤں میں ہم اس گتھی اور خوابوں کے عمل کو سمجھنے میں نیوروسائنس اور سائکالوجی کی مدد سے کامیاب تو رہے ہیں لیکن یہ کہنا کہ ہم نے اس گتھی کو سلجھا لیا ہے یا اس معمہ کا حل تلاش کر لیا ہے غیر سائنسی بیان ہوگا ۔ پہلے حصے میں مذہب کی خوابوں کے بارے میں رائے پیش کی گئی ہے اور دوسرے حصے میں خوابوں کے عمل کو سمجھنے کی سائنسی فکر پر بات کی گئی ہے۔ 
اس خطہ ارض میں آبادی کے لحاظ سے چار بڑے مذہب ہیں 
عیسائیت , اسلام , ہندومت اور بدھ مت ۔ چاروں مذاہب کا خوابوں کے بارے میں نکتہِ نظر مندرجہ ذیل ہے۔ 


عیسائیت 
بائبل کے مطابق خوابوں کے وساطت سے خدا انسانوں کو ہدایت بھیجتا ہے ہر خؤاب خدا کی طرف سے کوئی اشارہ کوئی پنہاں پیغام کا غمازی  ہوتا ہے ۔ عیسائیت کے مطابق خواب کافی اہمیت کے حامل ہیں اور انکو سمجھنے اور اس میں مضمرات ہدایت خداوندی پر عمل پیرا ہونے کی سعی کرنی چاہیے ۔ کیونکہ یہ خدا کا انسانوں سے بلاواسطہ رابطے کا ذریعہ ہوتے ہیں جس میں انسان کے لیئے کوئی نہ کوئی پیغام مخفی ہوتا ہے۔لحاظہ اسکو سمجھنا اور اسکی شرح و مفہوم تک پہنچنا عبدیت کے زمرے میں آتا ہے۔ 
Genesis 15:1 
After these things the word of the LORD came to Abram in a vision, saying, “Do not fear, Abram, I am a shield to you; Your reward shall be very great 


اسلام
اسلام میں بھی خواب گراں قدر اہمیت کے حامل تصور کیے جاتے ہیں ۔ اسلام میں حضرت ابراہیمؑ کا خواب خاص طور پر قابلِ ذکر ہے جس میں آپ کو خواب میں خدا کی طرف سے اپنی محبوب چیز (بیٹے) کی قربانی کا حکم دیا جاتا ہے۔ اور آپ اس حکم کی تکمیل کیلئے اپنے بیٹے کی قربانی دینے کیلئے تیار ہوجاتے ہیں ۔اس رسم کی یاد میں اسلام میں عیدالاضحیٰ کا تہوار منایا جاتا ہے۔ احادیث کے مطابق خواب خدا کی طرف سے ہوتے ہیں (ابوداؤد )  ۔ اسلامی نکتہِ فکر کے مطابق جب انسان نیند کی آغوش میں ہوتا ھے تو اسکے جسم سے روح نکل کر گھومتی رہتی ہے اور اس روح کے ساتھ پیش آنے والے واقعے خواب کے طور پر نمودار ہوتے ہیں ۔


ہندومت 
ہندوؤں کی مذہبی تعلیمات کے مطابق خوابوں کا تعلق حقیقت سے ہوتا ہے اور یہ بھگوان کی طرف سے ہوتے ہیں ۔ ہندومت میں بھی خوابوں کی تعبیروں پر خاصی اہمیت دی جاتی ہے اور خوابوں میں مضمر پیغامات کی شرح کرکے اس کے مطابق سبک گام رہنے کی جستجو کی جاتی ہے۔


بدھ مت 
بدھ مت کے مطابق اس مادی دنیا کو برم  سے تعبیر کیا جاتا ہے۔ یعنی وجودِ کائنات کو شعور کی چال اور فریبِ نظر تصور کیا جاتا ہے اور حقیقت سے آشنائی کیلئے روحانی عبادات کی طرف رجوع کیا جاتا ہے ۔ہزاروں بدھ مت کے ماننے والے مراقبے میں حقیقت سے آشنائی یا حقیقت کے     مشاہدے
کیلیئے کوشاں رہتے ہیں ۔ اور Lucid dreaming کے ذریعے  اپنے خوابوں کو قابو کر کے اپنی منشاء کے مطابق ڈھالتے ہیں  ۔ 


خوابوں  کی سائنس 


دماغ ہمارے جسم کا ایک آرگن ہے جسکا طبعی وجود ہے جو ہمارے سر میں موجود ہوتا ہے اسکا کام جسم کے مختلف فنکشن کو ہدایت دینا اور کنڑول کرنا ہوتا ہے۔ 
لیکن “ذہن ” کا طبعی وجود نہیں ہوتا ۔ خیالات احساسات جذبات جیسی فکری تحریکیں ذہن کی ہی دین ہوتی ہیں اگرچہ اب ہماری معلومات اس قدر تو ہوچکی ہیں کہ نیورانز کی مخصوص فائرنگ سے اور تعامل سے خیالات کا جنم ہوتا ہے بہرکیف ہم پہلے اس خوابوں کی نفسیاتی علت سمجھنے کی کوشش کرتے ہیں انسانی نفسیات سمجھنے کیلئے ذہن کو تین حصوں میں تقسیم سمجھیں ۔ 


@ شعور (Consciousness) : 
شعور حالتِ حال کی موجودہ معلومات کو پراسس کرتا ہے اور اسکے مطابق سرگرم عمل رہتا ہے 
مثال کے طور پر آپ یہ تحریر پڑھ رہے ہیں تو یہ بات آپکے شعور میں ہے   کیونکہ آپ اس وقت یہی کام کر رہے تھے اسکے  لیے آپ آسانی سے بتا سکتے ہیں آپ کیا تحریر پڑھ رہے ۔ 


تحت الشعور (Subconscious) :  
تحت الشعور یادوں اور معلومات کا وہ ذخیرہ ہوتا ہے جو آپکی لانگ ٹرم اور شارٹ ٹرم میموری میں محفوظ ہوتا ہے اور سوچنے پر آپ کا دماغ وہ انفارمیشن پراسس کر کے آپکے شعور تک لے آتا ہے۔ 
مثال کے طور پہ آپ سے اگر پوچھا جائے آپ نے کل کونسے رنگ کے کپڑے پہنے تھے تو آپ باآسانی سوچ کر بتا سکتے ہیں ۔ 
کیونکہ یہ انفارمیشن آپکی شارٹ ٹرم میموری میں موجود تھی یا دوسرے معنوں میں یہ تحت الشعور میں موجود تھی جسکو آپکے سوچنے سے   شعوری احاطے میں داخلے کی اجازت ملی۔ اور یہ معلومات آپکے صحنِ شعور میں نمودار ہوگئ۔ 


@لاشعور (Unconscious): 
لاشعور میں آپکی زندگی کی ساری یادیں جو آپکا شعور اور تحت الشعور رکھنے سے قاصر ہے وہ اس احاطہ شعور میں مجمع ہوتی رہتی ہیں ۔ اس میں آپکی ساری خواہشات , پریشانیاں , احساسات جو کبھی کسی ساعت پے کبھی آپکی زیست کا جز رہے تھے جسکو آپ بھلا چکے ہیں وہ ساری چیزیں آپکے لاشعور میں رہتی ہیں ۔ )


ماہرِ نفسیات سگمنڈ فرائڈ جن کو تحلیل النفسی کا موجد جانا جاتا ہے کے مطابق خواب مخفی  آسودہ خواہشات کی جزوی تکميل کام کرتے ہیں ۔ خواب ہزاروں رنگ کی مختلف خواہشوں کی قبا اوڑھ کے خوابوں کے روپ میں ڈھلتے ہیں ۔ یہ ہماری خواہشات کو ایک غیر حقیقی دنیا کو حقیقت کا رنگ دے کر اس سے لذتیں اور مقاصد جزوی طور پر اخذ کر کے انسان کو سکون و قرار کی پر مسرت فضاؤں میں محوِ رقص رکھتے ہیں تو دوسری طرف انسان کے خوف و گھبراہٹ کے احساسات اور مخفی پریشانیوں کو اصلیت کا لبادہ پہنا کر خوابوں کی دنیا میں نمودار کرواتے ہیں ۔ تو کسی نہ کسی طرح انسان کے اندر مخفی اور مضمر ارمانوں کی تکمیل کرتے ہیں ۔ جیسے کنوارے کو شادی کے خواب اور
  بلوغت کی عمر میں پہنچے ہوئے نوجوانوں کو جنسی عمل کے خواب آتے ہیں ۔ خواب عمومی طور پہ ہمارے تجربات مشاہدات اور احساسات پر مبنی ہوتے ہیں ۔ اندھوں کو بھی خواب آتے ہیں لیکن انکے خواب میں بصارتوں کے نظارے نہیں ہوتے انکے خواب بصارت کے علاوہ باقی حواسِ خمسہ پر مبنی ہوتے ہیں ۔ 


نیند کا اور خواب کا تعلق  
نیند کی دو قسمیں ہیں 
ریم سلیپ (REM SLEEP)
نان ریم سلیپ (None REM Sleep) 


نیورسائنس کے مطابق خوابوں کا عمل (REM)Rapid eye movement کے مرحلے کا متقاضی ہوتا ہے۔ 
نیند کے اس مرحلے تین جزوی مراحل ہیں ۔
۔ N 1 (REM) 
اس مرحلے میں جب آپ نیند کیلئے لیٹے ہوتے ہیں تو آپکے آئی بال Eyeball آہستگی سے حرکت کرنے لگتے ہیں آپکی سانس بتدریج ریگولر ہوجاتی ہے اور دھڑکن آہستہ یہ مرحلہ تقریباً پانچ سے دس منٹ تک جاری رہتا ہے اس مرحلے کے دوران آپکا بیرونی دنیا سے رابطہ منقطع نہیں ہوا ہوتا اور آپ با آسانی بیدار ہوسکتے ہیں 


۔(REM ) N2 :
اس مرحلے میں انسان کا بیرونی دنیا سے رابطہ منقطع ہونا شروع ہوجاتا ہے اور وہ جزوی طور پر بیرونی دنیا سے شعور طور قطع ہو چکا ہوتا ہے اور دماغ اسکو خوابوں کی دنیا کی سیر کروانے کیلئے تیار کرچکا ہوتا ہے۔  


۔ (REM ) N3 : 
خوابوں کے جہاں میں جانے کا باب اس مرحلے میں ہوتا ہے اس مرحلے کا دورانیہ تقریباً 90 -120 منٹ کا ہوتا ہے اور شعور کا رابطہ تقریباً بیرونی دنیآ سے مکمّل کٹ چکا ہوتا ہے اور یہ بیرونی دنیا کیلئے کم ریسپانسیو Responsive ہوجاتا ہے ۔جس میں دل کی دھڑکن تیز ہو جاتی ہے اور برین ایکٹویٹی بھی بڑھ جاتی ہے. نیند کے اس حصے میں کوئ بھی خوفناک قسم کا خواب یا نارمل ڈریمز ہم visualize کرتے ہیں. نوزائیداہ بچے اپنی نیند کا 50% rem stage میں ہوتے ہیں اور بالغ افراد 20% rem stage میں گزارتے ہیں.
Dreams
(Connected to brain activity + REM sleep. )


ریم سلیپ کے دوران برین کے مختلف حصوں میں الیکٹریکل ایکٹویٹی بڑھ جاتی ہے. الیکٹریکل ایکٹویٹی کی اک خاص قسم جو REM sleep کے دوران پیدا ہوتی ہے وہ ہے PGO waves جو مخفف ہے. Pons geniculate occipital کا


(which describes the route they take upwards through the brain.)


یہ لہریں pons میں شروع ہوتی ہیں جو کہ دماغی خلیہ



یعنی brain stem میں واقع ہے.جیسا کہ پونز REM Sleep میں بہت اہم ہے. خاص طور پر یہ muscles skeletal کو paralyzed کر دیتا ہے تا کہ ،خواب کے دوران ہمارا جسم حرکت نہ کرنے لگے. Lateral geniculate nucleus اور occipital visual cortex اہم ہے vision کے لیے.یہ ایریاز ڈریمز دیکھنے میں بہت اہم کردار ادا کرتے ہیں. جیسے ہی REM sleep کا سلسلہ آگے بڑھتا ہے الیکٹریکل ایکٹویٹی مزید آگے بڑھتی ہے اور پھر یہ thalamus اور cerebral cortex تک پھیلتی چلی جاتی ہے. ان ایریاز میں دیگر سینسز جس میں touch, Hearing and movement شامل ہیں. مزید برآں خواب primarily visual سے شروع 

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Scroll to Top